السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
ملالہ یوسفزئی اور دیگر دو طالبات شازیہ اور کائنات پر قاتلانہ حملے کو کسی بھی نگاہ سے دیکھا جائے، نہایت قابلِ مذمت اور غلط اقدام ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہماری ان بہنوں کو کامل شفا عطا فرمائیں اور انہیں اسلام کا سچا پیروکار بنائیں۔ آمین۔
البتہ اس موقع پر ذہن میں کچھ سوالات اٹھتے ہیں جنہیں میں یہاں آپ سب کے ساتھ بھی شریک کرنا چاہوں گا۔
مثلاً یہ کہ ملالہ سے پہلے ڈرون حملوں میں بیسیوں بچیاں شہید ہوئی ہیں۔ وہ ہماری اسلامی بہنیں اور "وطن کی بیٹیاں" نہیں تھیں؟
کیا وجہ ہے کہ ملالہ کو تو عالمی میڈیا تک کوریج دے رہا ہے اور اس کے ساتھ زخمی ہونے والی شازیہ اور کائنات کا کوئی نام تک نہیں لیتا؟
اوباما کا ملالہ کی خیریت معلوم کرنے کیلئے فون آجانے پر ہم امریکہ سے بھیجے جانے والے تمام ڈرونز کو کیسے بھول جائیں؟
اس میڈیا نے اب تک ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے (دیگر کو چھوڑ کر) صرف معصوم بچوں پر کتنی ڈاکومینٹریز، کتنے پروگرام کیے ہیں؟ یہ بھی چھوڑیں، مجموعی طور پر تمام ڈرون حملوں کی اتنی کوریج ہوئی ہے جتنی کوڑے مارے جانے والی لڑکی یا پھر ملالہ پر حملے کی، کی گئی اور کی جارہی ہے؟
کیا میڈیا پر ملالہ کو دی جانے والی کوریج صرف اس لئے ہے کہ وہ ایک مسلمان، پاکستانی اور سوات کی رہنے والی بچی ہے؟
ملالہ پر حملہ کرنے والے کیا واقعی طالبان تھے؟
اگر ہاں تو کیا واقعی سب طالبان اسلام اور جہاد کے نمائندے ہیں یا ان کے روپ میں (بالخصوص پاکستانی طالبان گروپس میں) امریکی ایجنٹ بھی وجود رکھتے ہیں جو اسلام اور جہاد کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے؟
طالبان بڑے دہشت گرد ہیں یا کراچی میں مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہانے والے وہ لوگ جن کا سرگروہ اب ملالہ پر حملے کو بنیاد بنا کر علماء کے کوائف اکٹھے کرانے جارہا ہے؟
کیا اسے (شیطانی) وحی میں بتایا گیا ہے کہ علماء اس کے ذمہ دار ہیں؟
میڈیا لندن میں بیٹھے اس مفسد کو اتنی کوریج کس بناء پر دے رہا ہے؟
اس کا حکومت میں عہدہ کیا ہے جو وہ وہاں بیٹھے بیٹھے احکامات جاری کررہا ہے اور میڈیا نے اپنے اوپر کیوں فرض کیا ہوا ہے کہ جو بھی واقعہ ہو اس کا بیان سرفہرست نشر کیا جاتا ہے؟
ذرا سوچیے کہ اس واقعہ سے فائدہ کون اٹھا رہا ہے؟
اور جو اٹھا رہا ہے اُن کیلئے ملالہ کٹھ پُتلی سے زیادہ کیا اہمیت رکھتی ہے؟
یہ تو وہ سوالات تھے جو ایک "پاکستانی" ذہن میں اٹھ سکتے تھے۔ کچھ ایسے سوالات بھی ہیں جنہیں ہر مسلمان کے ذہن میں اٹھنا چاہیے۔ "وطنیت" سے ذرا باہر نکل کر سوچیں تو۔۔۔
شام میں بشار الاسد اور اس کے ہمنوا بربریت کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں، اب تک 34 ہزار سے زائد شامی مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ ہمارا یہ مغرب پرست میڈیا ان کے بارے میں ہمیں کیوں کچھ نہیں بتاتا؟
میڈیا تو خیر کہہ لیں کہ اپنے مغربی آقاؤں کے زیرِ اثر ہے، ہمارے اپنے ذہنوں میں کبھی اپنے ان مسلمان بھائیوں کا خیال کیوں نہیں آیا؟ ہم قرآن مجید کی آیت کیوں بھول گئے کہ
"مومن تو آپس میں بھائی ہیں" (الحجرات:10)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے:
"مومنوں کی مثال ایک دوسرے سے محبت کرنے، ایک دوسرے پر رحم کھانے اور شفقت کرنے میں ایک جسم کی سی ہے، جب اس کا ایک عضو بیمار ہوجاتا ہے تو سارا جسم اس کیلئے بخار اور بے خوابی میں مبتلا ہوجاتا ہے" (متفق علیہ)
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
"مومن دوسرے مومن کیلئے دیوار کی مثال ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط بناتی ہے" (متفق علیہ)
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کیلئے بھی وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے'' (متفق علیہ)
کیا ہم نے اپنے شامی بھائیوں کا غم کبھی اپنے دل میں محسوس کیا؟ ہمارے ہاتھ ان کیلئے دعا کرنے کیلئے بلند ہوئے؟ کیا واقعی ہماری مثال ایک دیوار کی مانند ہے موجودہ دور میں؟ اور کیا ہم اپنے لئے وہ حالت پسند کرتے ہیں جس میں اس وقت شام کے مسلمان مبتلا ہیں؟
ایک اور انتہائی اہم موضوع، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان مبارکہ میں گستاخی کی جسارت کے معاملہ کو ہمارے میڈیا کی توجہ کیوں نہ مل سکی؟
چلیں میڈیا کو بھی چھوڑیں، کیا ہم اُس معاملے پر اتنا بولے جتنا ملالہ یوسفزئی کے معاملے پر بول رہے ہیں؟ ایک مسلمان بچی کا زخمی ہونا ہمارے لئے اُس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے یا ہمیں اُس سے زیادہ تکلیف پہنچاتا ہے تو ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔
ہم پر لازم ہے کہ اپنے اذہان کو اس غلام میڈیا کے تابع نہ ہونے دیں اور وہ ہمیں تصویر کا جو رُخ دکھا رہا ہے، اُس سے ہٹ کر بھی اسے دیکھنے اور پرکھنے کی کوشش کریں۔
ملالہ یوسفزئی اور دیگر دو طالبات شازیہ اور کائنات پر قاتلانہ حملے کو کسی بھی نگاہ سے دیکھا جائے، نہایت قابلِ مذمت اور غلط اقدام ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہماری ان بہنوں کو کامل شفا عطا فرمائیں اور انہیں اسلام کا سچا پیروکار بنائیں۔ آمین۔
البتہ اس موقع پر ذہن میں کچھ سوالات اٹھتے ہیں جنہیں میں یہاں آپ سب کے ساتھ بھی شریک کرنا چاہوں گا۔
مثلاً یہ کہ ملالہ سے پہلے ڈرون حملوں میں بیسیوں بچیاں شہید ہوئی ہیں۔ وہ ہماری اسلامی بہنیں اور "وطن کی بیٹیاں" نہیں تھیں؟
کیا وجہ ہے کہ ملالہ کو تو عالمی میڈیا تک کوریج دے رہا ہے اور اس کے ساتھ زخمی ہونے والی شازیہ اور کائنات کا کوئی نام تک نہیں لیتا؟
اوباما کا ملالہ کی خیریت معلوم کرنے کیلئے فون آجانے پر ہم امریکہ سے بھیجے جانے والے تمام ڈرونز کو کیسے بھول جائیں؟
اس میڈیا نے اب تک ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے (دیگر کو چھوڑ کر) صرف معصوم بچوں پر کتنی ڈاکومینٹریز، کتنے پروگرام کیے ہیں؟ یہ بھی چھوڑیں، مجموعی طور پر تمام ڈرون حملوں کی اتنی کوریج ہوئی ہے جتنی کوڑے مارے جانے والی لڑکی یا پھر ملالہ پر حملے کی، کی گئی اور کی جارہی ہے؟
کیا میڈیا پر ملالہ کو دی جانے والی کوریج صرف اس لئے ہے کہ وہ ایک مسلمان، پاکستانی اور سوات کی رہنے والی بچی ہے؟
ملالہ پر حملہ کرنے والے کیا واقعی طالبان تھے؟
اگر ہاں تو کیا واقعی سب طالبان اسلام اور جہاد کے نمائندے ہیں یا ان کے روپ میں (بالخصوص پاکستانی طالبان گروپس میں) امریکی ایجنٹ بھی وجود رکھتے ہیں جو اسلام اور جہاد کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے؟
طالبان بڑے دہشت گرد ہیں یا کراچی میں مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہانے والے وہ لوگ جن کا سرگروہ اب ملالہ پر حملے کو بنیاد بنا کر علماء کے کوائف اکٹھے کرانے جارہا ہے؟
کیا اسے (شیطانی) وحی میں بتایا گیا ہے کہ علماء اس کے ذمہ دار ہیں؟
میڈیا لندن میں بیٹھے اس مفسد کو اتنی کوریج کس بناء پر دے رہا ہے؟
اس کا حکومت میں عہدہ کیا ہے جو وہ وہاں بیٹھے بیٹھے احکامات جاری کررہا ہے اور میڈیا نے اپنے اوپر کیوں فرض کیا ہوا ہے کہ جو بھی واقعہ ہو اس کا بیان سرفہرست نشر کیا جاتا ہے؟
ذرا سوچیے کہ اس واقعہ سے فائدہ کون اٹھا رہا ہے؟
اور جو اٹھا رہا ہے اُن کیلئے ملالہ کٹھ پُتلی سے زیادہ کیا اہمیت رکھتی ہے؟
یہ تو وہ سوالات تھے جو ایک "پاکستانی" ذہن میں اٹھ سکتے تھے۔ کچھ ایسے سوالات بھی ہیں جنہیں ہر مسلمان کے ذہن میں اٹھنا چاہیے۔ "وطنیت" سے ذرا باہر نکل کر سوچیں تو۔۔۔
شام میں بشار الاسد اور اس کے ہمنوا بربریت کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں، اب تک 34 ہزار سے زائد شامی مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ ہمارا یہ مغرب پرست میڈیا ان کے بارے میں ہمیں کیوں کچھ نہیں بتاتا؟
میڈیا تو خیر کہہ لیں کہ اپنے مغربی آقاؤں کے زیرِ اثر ہے، ہمارے اپنے ذہنوں میں کبھی اپنے ان مسلمان بھائیوں کا خیال کیوں نہیں آیا؟ ہم قرآن مجید کی آیت کیوں بھول گئے کہ
"مومن تو آپس میں بھائی ہیں" (الحجرات:10)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے:
"مومنوں کی مثال ایک دوسرے سے محبت کرنے، ایک دوسرے پر رحم کھانے اور شفقت کرنے میں ایک جسم کی سی ہے، جب اس کا ایک عضو بیمار ہوجاتا ہے تو سارا جسم اس کیلئے بخار اور بے خوابی میں مبتلا ہوجاتا ہے" (متفق علیہ)
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
"مومن دوسرے مومن کیلئے دیوار کی مثال ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط بناتی ہے" (متفق علیہ)
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کیلئے بھی وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے'' (متفق علیہ)
کیا ہم نے اپنے شامی بھائیوں کا غم کبھی اپنے دل میں محسوس کیا؟ ہمارے ہاتھ ان کیلئے دعا کرنے کیلئے بلند ہوئے؟ کیا واقعی ہماری مثال ایک دیوار کی مانند ہے موجودہ دور میں؟ اور کیا ہم اپنے لئے وہ حالت پسند کرتے ہیں جس میں اس وقت شام کے مسلمان مبتلا ہیں؟
ایک اور انتہائی اہم موضوع، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان مبارکہ میں گستاخی کی جسارت کے معاملہ کو ہمارے میڈیا کی توجہ کیوں نہ مل سکی؟
چلیں میڈیا کو بھی چھوڑیں، کیا ہم اُس معاملے پر اتنا بولے جتنا ملالہ یوسفزئی کے معاملے پر بول رہے ہیں؟ ایک مسلمان بچی کا زخمی ہونا ہمارے لئے اُس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے یا ہمیں اُس سے زیادہ تکلیف پہنچاتا ہے تو ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔
ہم پر لازم ہے کہ اپنے اذہان کو اس غلام میڈیا کے تابع نہ ہونے دیں اور وہ ہمیں تصویر کا جو رُخ دکھا رہا ہے، اُس سے ہٹ کر بھی اسے دیکھنے اور پرکھنے کی کوشش کریں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں