میں مختلف کتب دیکھ رہا تھا اور ارادہ تھا کہ ان سے مدد لیتے ہوئے کچھ لکھوں گا کہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کی کتاب "الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی" کا اردو ترجمہ "دوائے شافی" سامنے آگیا۔ اس میں اتنے بسط و شرح کے ساتھ اس موضوع پر بات کی گئی ہے کہ مزید کتب بینی کی چنداں حاجت نہیں رہ جاتی۔ اور یہ بھی اظہر من الشمس ہے کہ جو اثر اور جو علم اکابر علمائے امت کی کتب سے ہم میں منتقل ہوسکتا ہے، وہ کسی اور کے ساری عمر کے لکھے گئے الفاظ سے بھی نہیں ہوسکتا، چنانچہ ان کی کتاب کے ترجمے سے ہم چند ابواب یہاں نقل کریں گے۔
دعا: ایک نافع ترین دوا
دعا ایک نافع ترین دوا اور بلا و مصیبت کا مدِ مقابل ہے۔ دعاء، بلا و مصیبت کو دفع کرتی اور اس کیلئے دوا اور علاج کا کام کرتی ہے۔ ہر آفت کو آنے سے روکتی ہے اور اسے انسان سے دور کردیتی ہے۔ اور اگر بلا و مصیبت نازل ہوچکی ہے تو اسے پست اور ہلکا کردیتی ہے۔
آفت کے مقابلے میں مومن کی دعا کے درجات
مصیبت و بلا کے مقابلہ میں مومن کی دعا کے تین درجے ہیں:
یہ کہ دعا مصیبت کے مقابلہ میں قوی تر ہو۔ (اسے قوی بنانے کے عوامل بہت سے ہیں مثلا تضرع و عاجزی سے مانگنا، قبولیت کا یقین رکھتے ہوئے مانگنا وغیرہ، ممکن ہوا تو اس پر تفصیل سے بات ہوگی ان شاء اللہ) ایسی دعا مصیبت کو قطعاً ہٹا دیتی ہے۔
دوم یہ کہ دعا مصیبت کے مقابلے میں کمزور ہو۔ اس صورت میں مصیبت قوی ہوجاتی ہے اور بندے کو یہ مصیبت خواہ مخواہ بھگتنی ہی پڑتی ہے لیکن پھر بھی یہ ضروری ہے کہ دعا اگرچہ کمزور ہی کیوں نہ ہو مصیبت کو کچھ نہ کچھ ہلکا ضرور کردیتی ہے۔
سوم یہ کہ دعا اور مصیبت برابر درجے کے ہوں۔ اور یہ دونوں آپس میں مقابلہ کرتی رہتی ہیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"دعا آئی ہوئی مصیبت میں اور آئندہ آنے والی مصیبت میں نفع دیتی ہے پس اے اللہ کے بندو! تم دعا کو لازم پکڑو"
(ترمذی)
(ترمذی)
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"قدر و قضاء کو کوئی چیز رد نہیں کرسکتی سوائے دعا کے اور کوئی چیز عمر کو بڑھا نہیں سکتی سوائے نیکی کے اور آدمی گناہوں کی وجہ سے رزق و روزی سے محروم ہوجاتا ہے"
(سنن ابن ماجہ)
(سنن ابن ماجہ)
دعا میں الحاح و زاری
نافع اور مفید ترین دوا یہ ہے کہ دعا میں الحاح و زاری کی جائے چنانچہ سنن ابن ماجہ میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو اللہ سے مانگتا نہیں تو اللہ تعالیٰ اس پر خفا (و ناراض) ہوتا ہے"
مورق رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"مومن کی مثال میں اس سے بہتر نہیں پاتا کہ ایک آدمی دریا کے اندر لکڑی کے ایک تختے پر سوار ہے اور وہ اللہ کو پکارتا ہے "اے پروردگار اے پروردگار! شاید اللہ تعالیٰ اس مصیبت سے اسے نجات دے دے"
(کتاب الزھد از امام احمد)
(کتاب الزھد از امام احمد)
دعا کی تاثیر
وہ آفت جو دعا کا اثر مرتب ہونے سے روکتی ہے وہ یہ ہے کہ بندہ جلد بازی کرجاتا ہے۔ دعا کی مقبولیت میں تاخیر اور ڈھیل ہوجاتی ہے تو بندہ مایوس ہوکر دعا ترک کردیتا ہے۔ اور اس شخص کا حال اس آدمی جیسا ہوجاتا ہے جس نے کھیت میں دانے ڈالے یا باغ میں درختوں کے پودے لگائے، کھیتی اور درختوں کی خدمت کرتا رہا، ان کو پانی دیتا رہا لیکن جب اس کے کمال کا وقت آیا اور پھل لگنے کا زمانہ قریب آگیا تو اس نے کھیتی اور درختوں کو چھوڑ دیا۔ اور اس سے بالکل غافل اور بے خبر ہوگیا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے اگر تم جلد بازی نہ کرو، دعا کرنے والا کہنے لگتا ہے: "میں نے دعا کی مگر قبول نہیں ہوئی"
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے جب تک کہ وہ گناہ اور قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور جلد بازی نہ کرے"
کسی نے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول جلد بازی کیا ہے؟
فرمایا:
"جلد بازی یہ ہے کہ بندہ کہنے لگتا ہے: "میں نے دعا کی اور بہت ہی دعا کی لیکن میری دعا قبول ہوتی نظر نہیں آتی۔ اس حالت کو پہنچ کر وہ مایوس ہوجاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے"
(صحیح مسلم)
(صحیح مسلم)
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے (اسی مضمون کی) روایت ہے کہ فرمایا:
"بندہ ہمیشہ خیر و بھلائی میں رہتا ہے جب تک کہ وہ جلد بازی نہیں کرتا"
صحابہ نے عرض کیا:
"اے اللہ کے رسول بندہ جلد بازی کس طرح کرتا ہے؟"
فرمایا:
"کہتا ہے میں نے رب سے بہت دعا مانگی لیکن میری دعا اس نے قبول نہیں کی"
(مسند احمد)
صحابہ نے عرض کیا:
"اے اللہ کے رسول بندہ جلد بازی کس طرح کرتا ہے؟"
فرمایا:
"کہتا ہے میں نے رب سے بہت دعا مانگی لیکن میری دعا اس نے قبول نہیں کی"
(مسند احمد)
اسی پر آج اکتفا کرتے ہیں اور اگلا درس ان شاء اللہ اجابتِ دعا کے خاص اوقات اور قبولیت دعا کے اسباب سے متعلق ہوگا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں