آپ رمضان المبارک میں کتنی بار قرآن مجید کا ختم کرنا چاہتے ہیں؟
رمضان المبارک کو قرآنِ کریم سے ایک خاص نسبت ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآَنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ
ترجمہ: رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا کہ وہ لوگوں کیلئے ہدایت اور راہِ ہدایت کی کھلی دلیں اور فرقان (یعنی فرق کرنے کی چیز ۔ فیصلہ) ہے۔ (البقرہ 185 کا ابتدائی حصہ)
اس مبارک مہینے میں روحانی فضا چونکہ منور ہوجاتی ہے اور قلوب و اذہان کو ایک جلاء ملتی ہے، اس کا ایک اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ مومن کا قرآن مجید سے تعلق بحال ہوجاتا ہے۔ البتہ اس سلسلے میں بعض کوتاہیاں بھی عام سرزد ہوتی ہیں۔ انہیں دور کرنے کے طریقہ کار اور ایک یا ایک سے زائد بار ختمِ قرآن کیلئے مناسب ٹائم ٹیبل بنانے پر آئندہ سطور میں بات ہوگی ان شاء اللہ۔
عموماً جو کوتاہیاں ہم سے ہوتی ہیں، ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
اولاً: (یہ افسوس کا مقام بھی ہے کہ) ہم میں سے اکثر ایسے ہیں جو سال بھر میں قرآن مجید کی تلاوت کا بالکل بھی اہتمام نہیں کرتے۔ اور جب ماہِ رمضان آتا ہے تو جوش میں آکر ایک ایک نشست میں دو، تین سپارے پڑھ ڈالتے ہیں، دو ایک بار ایسا کرنے کے بعد ہمت پست ہوجاتی ہے اور جب تلاوت کا خیال آتا ہے تو جو مشقت ہم اٹھا چکے ہوتے ہیں، وہ نگاہوں میں گھوم جاتی ہے۔ ایسے میں ایک بار قرآن مجید کا ختم کرنا بھی بعد از مشقتِ بسیار ہی ممکن ہوپاتا ہے۔
ثانیاً: وقت کی تنظیم نہ کرنا ۔۔۔ ایک خاص وقت متعین کیے بغیر کبھی دن میں پڑھنا کبھی رات میں، اس سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ اگر اُس وقت میں مشغول ہوجائے اور تلاوت رہ جائے تو بعد میں خیال بھی نہیں آتا۔
اگر کوئی پوچھے کہ میں رمضان المبارک میں دو مرتبہ قرآن مجید کا ختم کیسے کرسکتا ہوں؟
جواب: دن بھر میں ایک گھنٹہ تلاوت کیلئے وقف کردیجیے۔
شاید آپ کیلئے دن بھر کی مصروفیات میں سے ایک گھنٹہ نکالنا مشکل ہو، تاہم اسے آسان اس طرح کیا جاسکتا ہے کہ ہم اس ایک گھنٹے کو کئی حصوں میں تقسیم کردیں۔ ایسی صورت میں ایک گھنٹے سے زائد وقت بھی بہت آسانی سے نکل سکتا ہے۔ آزمائش شرط ہے۔
آپ کیلئے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ:
1: قرآن مجید کا ایک سپارہ (عام جو مصاحف ملتے ہیں ان کے حساب سے) بیس صفحات پر مشتمل ہوتا ہے۔
2: ایک صفحے کی تلاوت میں تقریباً ایک منٹ لگتا ہے۔ دقت و گرانی
کے ساتھ پڑھنے والے کو تقریباً ڈیڑھ منٹ لگیں گے۔
3: اس حساب سے ایک سپارے کی تلاوت کیلئے ہمیں پہلی صورت میں بیس منٹ، جبکہ دوسری صورت میں آدھا گھنٹہ لگے گا۔
4: اگر آپ نے دن بھر میں تلاوت کیلئے ایک گھنٹہ (زیادہ سے زیادہ) مختص کیا تو ایک دن میں آپ دو سپاروں کی تلاوت کرسکیں گے۔
اور ایسی صورت میں نصف رمضان المبارک تک آپ کا ایک ختم پورا بھی ہوجائے گا۔
تین مرتبہ قرآن مجید کا ختم کیجیے
دن بھر میں ڈیڑھ گھنٹہ تلاوت کیلئے مختص کردیں، اور اس ڈیڑھ گھنٹے کو تین حصوں میں تقسیم کردیں، ہر حصہ آدھ گھنٹے پر مشتمل ہوگا اور اس میں آپ کو ایک سپارہ ختم کرنا ہے۔ اگر آپ نے آدھے گھنٹے سے پہلے ختم کرلیا تو فبہا و نعمۃ ۔ اسی ترتیب سے دوسرے اور تیسرے حصے میں ایک ایک سپارہ پڑھ لیں۔ دن بھر میں تین سپاروں کی تلاوت مکمل ہوجائے گی۔ ایسا کرنے کی صورت میں ہر عشرے میں آپ کا ایک ختم مکمل ہوجایا کرے گا ان شاء اللہ۔
چار مرتبہ قرآن کریم کا ختم کیجیے
دن بھر میں دو گھنٹے تلاوت کیلئے مختص کردیں، اور انہیں دو گھنٹوں میں تقسیم کرلیں، ہر گھنٹے میں دو دو سپاروں کی تلاوت کیجیے۔ اس طرح آپ دن میں چار سپارے پڑھ سکیں گے اور ہر آٹھ دن بعد ختمِ قرآن مکمل ہوجایا کرے گا۔
میں نے جس کتاب سے استفادہ کرتے ہوئے یہ طریقہ کار نقل کیا ہے، اس کے مصنف نے تو دس مرتبہ تک ختمِ قرآن کیلئے ٹائم ٹیبل لکھا ہے، تاہم میرا خیال ہے کہ پست ہمتی کے اس دور میں اگر کوئی چار مرتبہ بھی قرآن مجید کا ختم کرسکے ایک ماہ کے دوران، تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
دن بھر میں ایسے اوقات جنہیں آپ تلاوت کیلئے خاص کرسکتے ہیں
۱: کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ روزانہ ہر نماز کے وقت میں اذان اور اقامت کے درمیانی وقفے میں چار صفحات کی تلاوت کریں تو ایک دن میں ایک سپارہ مکمل کرسکتے ہیں!!!
۲: کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ ہر نماز کے بعد صرف ربع (چوتھائی) سپارے کی تلاوت کریں تو دن بھر میں سوا سپارہ پڑھ سکتے ہیں اور اگر نصف سپارے کی تلاوت کریں تو ڈھائی سپارے روزانہ ختم کرسکتے ہیں جو مہینے بھر میں دو ختم مکمل اور پندرہ سپاروں کے مساوی ہوگا۔
ایک اور بات جو انتہائی اہم ہے، تلاوتِ قرآن کریم کے ساتھ ساتھ تفسیرِ قرآن کریم یا کم از کم ترجمۂ قرآن کریم کیلئے بھی ضرور وقت مختص کریں۔ قرآن مجید کا فہم و تدبر کے ساتھ پڑھنا بہت ضروری ہے اس لیے کہ یہ ہمارے لئے ہی نازل ہوئی ہے اور ہماری بدقسمتی کہ دنیاوی علوم اور قصے کہانیوں اور دیگر چیزوں پر مشتمل کتب کیلئے تو ہم وقت نکالتے ہیں مگر قرآن کریم کو سمجھنے کیلئے نہیں۔ فہمِ قرآن کی ضرورت ایک مستقل موضوع ہے اور ہوسکا تو اس پر الگ سے کچھ پوسٹ کروں گا ان شاء اللہ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائیں۔ آمین۔
استفادہ از کتاب: "طرق ختم القرآن" مؤلف: احمد عبد الرزاق العنقری
رمضان المبارک کو قرآنِ کریم سے ایک خاص نسبت ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآَنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ
ترجمہ: رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا کہ وہ لوگوں کیلئے ہدایت اور راہِ ہدایت کی کھلی دلیں اور فرقان (یعنی فرق کرنے کی چیز ۔ فیصلہ) ہے۔ (البقرہ 185 کا ابتدائی حصہ)
اس مبارک مہینے میں روحانی فضا چونکہ منور ہوجاتی ہے اور قلوب و اذہان کو ایک جلاء ملتی ہے، اس کا ایک اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ مومن کا قرآن مجید سے تعلق بحال ہوجاتا ہے۔ البتہ اس سلسلے میں بعض کوتاہیاں بھی عام سرزد ہوتی ہیں۔ انہیں دور کرنے کے طریقہ کار اور ایک یا ایک سے زائد بار ختمِ قرآن کیلئے مناسب ٹائم ٹیبل بنانے پر آئندہ سطور میں بات ہوگی ان شاء اللہ۔
عموماً جو کوتاہیاں ہم سے ہوتی ہیں، ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
اولاً: (یہ افسوس کا مقام بھی ہے کہ) ہم میں سے اکثر ایسے ہیں جو سال بھر میں قرآن مجید کی تلاوت کا بالکل بھی اہتمام نہیں کرتے۔ اور جب ماہِ رمضان آتا ہے تو جوش میں آکر ایک ایک نشست میں دو، تین سپارے پڑھ ڈالتے ہیں، دو ایک بار ایسا کرنے کے بعد ہمت پست ہوجاتی ہے اور جب تلاوت کا خیال آتا ہے تو جو مشقت ہم اٹھا چکے ہوتے ہیں، وہ نگاہوں میں گھوم جاتی ہے۔ ایسے میں ایک بار قرآن مجید کا ختم کرنا بھی بعد از مشقتِ بسیار ہی ممکن ہوپاتا ہے۔
ثانیاً: وقت کی تنظیم نہ کرنا ۔۔۔ ایک خاص وقت متعین کیے بغیر کبھی دن میں پڑھنا کبھی رات میں، اس سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ اگر اُس وقت میں مشغول ہوجائے اور تلاوت رہ جائے تو بعد میں خیال بھی نہیں آتا۔
اگر کوئی پوچھے کہ میں رمضان المبارک میں دو مرتبہ قرآن مجید کا ختم کیسے کرسکتا ہوں؟
جواب: دن بھر میں ایک گھنٹہ تلاوت کیلئے وقف کردیجیے۔
شاید آپ کیلئے دن بھر کی مصروفیات میں سے ایک گھنٹہ نکالنا مشکل ہو، تاہم اسے آسان اس طرح کیا جاسکتا ہے کہ ہم اس ایک گھنٹے کو کئی حصوں میں تقسیم کردیں۔ ایسی صورت میں ایک گھنٹے سے زائد وقت بھی بہت آسانی سے نکل سکتا ہے۔ آزمائش شرط ہے۔
آپ کیلئے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ:
1: قرآن مجید کا ایک سپارہ (عام جو مصاحف ملتے ہیں ان کے حساب سے) بیس صفحات پر مشتمل ہوتا ہے۔
2: ایک صفحے کی تلاوت میں تقریباً ایک منٹ لگتا ہے۔ دقت و گرانی
کے ساتھ پڑھنے والے کو تقریباً ڈیڑھ منٹ لگیں گے۔
3: اس حساب سے ایک سپارے کی تلاوت کیلئے ہمیں پہلی صورت میں بیس منٹ، جبکہ دوسری صورت میں آدھا گھنٹہ لگے گا۔
4: اگر آپ نے دن بھر میں تلاوت کیلئے ایک گھنٹہ (زیادہ سے زیادہ) مختص کیا تو ایک دن میں آپ دو سپاروں کی تلاوت کرسکیں گے۔
اور ایسی صورت میں نصف رمضان المبارک تک آپ کا ایک ختم پورا بھی ہوجائے گا۔
تین مرتبہ قرآن مجید کا ختم کیجیے
دن بھر میں ڈیڑھ گھنٹہ تلاوت کیلئے مختص کردیں، اور اس ڈیڑھ گھنٹے کو تین حصوں میں تقسیم کردیں، ہر حصہ آدھ گھنٹے پر مشتمل ہوگا اور اس میں آپ کو ایک سپارہ ختم کرنا ہے۔ اگر آپ نے آدھے گھنٹے سے پہلے ختم کرلیا تو فبہا و نعمۃ ۔ اسی ترتیب سے دوسرے اور تیسرے حصے میں ایک ایک سپارہ پڑھ لیں۔ دن بھر میں تین سپاروں کی تلاوت مکمل ہوجائے گی۔ ایسا کرنے کی صورت میں ہر عشرے میں آپ کا ایک ختم مکمل ہوجایا کرے گا ان شاء اللہ۔
چار مرتبہ قرآن کریم کا ختم کیجیے
دن بھر میں دو گھنٹے تلاوت کیلئے مختص کردیں، اور انہیں دو گھنٹوں میں تقسیم کرلیں، ہر گھنٹے میں دو دو سپاروں کی تلاوت کیجیے۔ اس طرح آپ دن میں چار سپارے پڑھ سکیں گے اور ہر آٹھ دن بعد ختمِ قرآن مکمل ہوجایا کرے گا۔
میں نے جس کتاب سے استفادہ کرتے ہوئے یہ طریقہ کار نقل کیا ہے، اس کے مصنف نے تو دس مرتبہ تک ختمِ قرآن کیلئے ٹائم ٹیبل لکھا ہے، تاہم میرا خیال ہے کہ پست ہمتی کے اس دور میں اگر کوئی چار مرتبہ بھی قرآن مجید کا ختم کرسکے ایک ماہ کے دوران، تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
دن بھر میں ایسے اوقات جنہیں آپ تلاوت کیلئے خاص کرسکتے ہیں
۱: کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ روزانہ ہر نماز کے وقت میں اذان اور اقامت کے درمیانی وقفے میں چار صفحات کی تلاوت کریں تو ایک دن میں ایک سپارہ مکمل کرسکتے ہیں!!!
۲: کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ ہر نماز کے بعد صرف ربع (چوتھائی) سپارے کی تلاوت کریں تو دن بھر میں سوا سپارہ پڑھ سکتے ہیں اور اگر نصف سپارے کی تلاوت کریں تو ڈھائی سپارے روزانہ ختم کرسکتے ہیں جو مہینے بھر میں دو ختم مکمل اور پندرہ سپاروں کے مساوی ہوگا۔
ایک اور بات جو انتہائی اہم ہے، تلاوتِ قرآن کریم کے ساتھ ساتھ تفسیرِ قرآن کریم یا کم از کم ترجمۂ قرآن کریم کیلئے بھی ضرور وقت مختص کریں۔ قرآن مجید کا فہم و تدبر کے ساتھ پڑھنا بہت ضروری ہے اس لیے کہ یہ ہمارے لئے ہی نازل ہوئی ہے اور ہماری بدقسمتی کہ دنیاوی علوم اور قصے کہانیوں اور دیگر چیزوں پر مشتمل کتب کیلئے تو ہم وقت نکالتے ہیں مگر قرآن کریم کو سمجھنے کیلئے نہیں۔ فہمِ قرآن کی ضرورت ایک مستقل موضوع ہے اور ہوسکا تو اس پر الگ سے کچھ پوسٹ کروں گا ان شاء اللہ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائیں۔ آمین۔
استفادہ از کتاب: "طرق ختم القرآن" مؤلف: احمد عبد الرزاق العنقری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں