قبولیتِ دعا کے خاص اوقات
کسی مقصد کے لئے جب دعاء کی جائے اور دعاء کے ساتھ حضور قلب اور جمعیت خاطر موجود ہو اور اجابت دعاء کے چھ مخصوص اوقات میں سے کوئی وقت بھی پایا جائے تو دعاء قبول ہوتی ہے اور وہ چھ اوقات یہ ہیں:
کسی مقصد کے لئے جب دعاء کی جائے اور دعاء کے ساتھ حضور قلب اور جمعیت خاطر موجود ہو اور اجابت دعاء کے چھ مخصوص اوقات میں سے کوئی وقت بھی پایا جائے تو دعاء قبول ہوتی ہے اور وہ چھ اوقات یہ ہیں:
رات کا آخری حصہ
(صحیح بخاری)
اذان کے وقت
(سنن ابی داود)
اذان و اقامت کے درمیان کا وقت
(سنن ابی داود)
فرض نماز کے بعد
(سنن ترمذی)
جمعہ کے دن جب امام منبر پر چڑھے حتیٰ کہ نماز جمعہ ختم ہوجائے
(صحیح مسلم)
جمعہ ہی کے دن نماز عصر کے بعد کی آخری ساعت
(سنن ابی داود)
ان اوقات کے ساتھ ہی ساتھ قلب کے اندر خشوع و خضوع بھی پایا جائے اور بارگاہ ربّ العالمین میں عجز و انکساری، ذلت و خاکساری، تضرع والحاح اور رقّت قلب بھی موجود ہو اور دعاء کرنے والے کا رخ بھی قبلہ کی طرف ہو۔ اور کامل طہارت کے ساتھ ہو اور اپنے دونوں ہاتھ بارگاہ الٰہی میں اٹھائے اور سب سے پہلے اللہ تعالٰی کی حمد و ثناء بجا لائے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (جو اللہ کے خاص بندے ہیں) درود شریف بھیجے اور اپنی حاجت پیش کرنے سے قبول توبہ و استغفار کرے۔ پھر پوری ہمت اور توجہ کے ساتھ اللہ تعالٰی کی طرف متوجہ ہو۔ اور نہایت الحاح وزاری، تملق و خاکساری کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں اپنا سوال پیش کرے۔ اور ترغیب وترہیت، امید و خوف کے ساتھ اس کی جناب میں دعاء کرے۔
اسم اعظم:
اللہ تعالٰی کے اسماء حسنٰی اور اس کی مقدس صفات اور اس کی توحید کا وسیلہ پکڑے۔ دعاء سے پہلے صدقہ وخیرات کرے، تو امید ہے کہ یہ دعاء مسترد نہ ہوگی، خصوصاً جب کہ وہ دعائیں پڑھی جائیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ان کے قبول ہونے کی امید کی جاسکتی یا وہ دعاء پڑھے جن کے اندر اسم اعظم موجود ہو۔ اسم اعظم والی دعاوں میں سے ایک دعاء یہ بھی ہے جو سنن کی احادیث میں عبداللہ بن بریدہ عن ابیہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ دعاء کرتے سنا:
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّه لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، الأَحَدُ، الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ، وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ"
ترجمہ: "اے اللہ میں آپ سے (اس واسطے سے دعا) مانگتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ (وہ) اللہ ہیں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، آپ اکیلے ہیں، بے نیاز ہیں، ایسی ذات ہیں جو نہ تو کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کے برابر ہے۔"
اس کی یہ دعا سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اس نے اللہ کے اس نام سے مانگا ہے جس کے وسیلے سے جب مانگا جائے تو عطا کیا جاتا ہے اور جب دعا کی جاتی ہے تو اسے قبول کیا جاتا ہے"
ایک اور روایت میں ہے کہ فرمایا:
"تم نے اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار وہ بارگاہ رسالت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک آدمی نے نماز پڑھی، نماز کے بعد اس نے یہ دعا پڑھی:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لك الْمَنَّانُ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ
ترجمہ: "اے اللہ میں اس وسیلے سے آپ سے سوال کرتا ہوں کہ تمام تعریفیں آپ ہی کیلئے ہیں، آپ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، آپ بہت ہی احسان کرنے والے ہیں، آپ ہی آسمانوں اور زمینوں کے نئے سرے سے پیدا کرنے والے ہیں۔ اے صاحبِ عزت و بخشش، اے زندہ و جاوید، اے سب کو قائم رکھنے والے!"
یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"یہ آدمی اللہ تعالیٰ سے اسم اعظم کے ذریعے مانگ رہا ہے کہ جس کے ذریعے دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور جب سوال کیا جائے تو وہ دیتا ہے"
یہ دونوں حدیثیں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں بھی روایت کی ہیں۔ اور جامع ترمذی میں سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"اسم اعظم ان دو آیتوں کے اندر ہے (۱)
وَإِلَـهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَّ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ
ترجمہ: "تمہارا معبود ایک اللہ ہی ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لاق نہیں وہ مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے" (البقرۃ 163)
(۲) اور آل عمران کی یہ ابتدائی آیت:
الم (1) اللَّهُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ (2)
ترجمہ: "الف لام میم، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہی زندہ اور قائم رکھنے والا ہے"
امام ترمذی اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں:
"یہ حدیث صحیح ہے"
حضرت ابو ہریرہ اور انس بن مالک اور ربیعہ بن عامر رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
"یا ذالجلال والاکرام" کے الفاظ کے ساتھ (دعا) مانگا کرو"
(مسند احمد)
یعنی اس سے اچھی طرح تعلق قائم کرو اور اپنے لیے اسے لازم و ضروری گردان لو، اور اس کو ہمیشہ قائم رکھو۔ جامع ترمذی میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی اہم معاملہ پیش آتا تو آپ اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتے اور جس وقت آپ دعا میں پوری پوری کوشش فرماتے تو "یا حي یا قیوم" پڑھا کرتے"
اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی دشوار معاملہ پیش آتا تو آپ "یا حی یا قیوم برحمتک استغیث" (اے ہمیشہ زندہ و جاوید اور قائم و دائم رہنے والے! میں تیری رحمت سے ہی مدد طلب کرتا ہوں) پڑھا کرتے تھے"
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"اسم اعظم قرآن کی تین سورتوں میں ہے، سورۃ بقرۃ، سورۃ آل عمران اور سورۃ طٰہٰ"
(سنن ابن ماجہ)
حضرت قاسم (جلیل القدر تابعی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "میں نے ان تینتوں سورتوں میں اسمِ اعظم تلاش کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ اسم اعظم یہ آیت ہے: "الحی القیوم"
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"ذوالنون (یونس) علیہ السلام کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی تھی (کہ) " لّا إِلَهَ إِلاَّ أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ" جس مسلمان نے کسی بات کیلئے اس دعا کو پڑھا اللہ نے اس کی دعا قبول فرمائی"
(ترمذی)
نیز مستدرک حاکم میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کیا میں تم کو ایسی چیز نہ بتلاؤں کہ تم میں سے کسی کو جب کوئی مشکل پیش آئے تو یہ دعا پڑھے اللہ تعالیٰ اس کی مشکل کو آسان کردے گا؟ اور وہ ذوالنون (یونس) علیہ السلام کی دعا ہے"
اور صحیحین میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے چینی کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
لَا إلَهَ إِلاَّ اللهُ العَظِيمُ الحَلِيمُ، لا إِلَهَ إلاَّ اللهُ رَبُّ العَرْشِ العَظِيمُ، لَا إلَهَ إلا اللهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ، وَرَبُّ الأرْضِ وَرَبُّ العَرْشِ الكَريْمِ
ترجمہ: "کوئی لائقِ عبادت نہیں سوائے اللہ بڑائی اور تحمل والے کے، کوئی لائق عبادت نہیں سوائے اللہ کے جو صاحبِ عرش عظیم ہے، کوئی لائقِ عبادت نہیں سوائے اللہ کے جو آسمانوں اور زمین اور عزت والے عرش کا مالک ہے"
(متفق عليه)
قبولیتِ دعا کے اسباب:
بسا اوقات بعض لوگوں کی دعا بہت جلد قبول ہوجاتی ہے اور اس لیے قبول ہوجاتی ہے کہ وہ سخت ضرورت مند ہوتے ہیں اور ضرورت کی وجہ سے ان کے اندر اضطرابی کیفیت یدا ہوجاتی ہے اور کامل اضطراب کے ساتھ وہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں متوجہ ہوجاتے ہیں۔ یا یہ کہ دعا کرنے سے پیشتر دعا کرنے والے نے کوئی بڑا نیکی کا عمل کیا ہوتا ہے۔ یا اس قسم کی کوئی اور بھلائی اس سے وقوع میں آچکی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کی دعا جلد قبول ہوجاتی ہے اور اس کی نیکی کا بدلہ اسے دیا جاتا ہے۔ یا دعا کسی ایسے وقت میں کی گئی کہ وہ اجابت کا وقت تھا، یا اسی قسم کا کوئی اور سبب موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی دعا بہت جلد قبول ہوجاتی ہے۔
یہ دیکھ کر بعض لوگ یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ اجابت دعا کا سبب صرف دعا کے الفاظ اور کلمات ہیں اور ان الفاظ و کلمات ہی پر وہ تکیہ کرلیتے ہیں اور وہ اسباب اور باتیں چھوڑ دیتے ہیں جن کی وجہ سے اس کی دعا قبول ہوئی تھی اس کی مثال بعینہ ایسی ہے کہ ایک شخص ایک مفید دوا کسی مناسب وقت اور مناسب موقع پر استعمال کرتا ہے اور وہ اس کے مرض میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ دیکھنے والا یہ سمجھ لیتا ہے کہ صرف اس دوا کے استعمال سے اسے شفا ملی ہے اور دوسرے اسباب کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ سمجھنا بالکل غلط ہوتا ہے۔ افادہ کیلئے دوا کے علاوہ دیگر امور کا موجود ہونا بھی ضروری ہوا کرتا ہے۔
بہت سے لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں اور اس قسم کی غلط فہمیوں میں سے ایک زبردست غلط فہمی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی اضطرابی کیفیت کے ساتھ کسی قبر پر پہنچتا ہے اور وہاں پہنچ کر بارگاہ الٰہی میں مضطربانہ حالت میں دعا کرتا ہے، روتا اور گڑگڑاتا ہے۔ اس کی مضطربانہ حالت کی بنا پر اس کی دعا قبول ہوجاتی ہے۔ (جس سے) جاہل لوگ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ مقبولیت دعا کا راز اور سبب یہ قبر ہے۔ حالانکہ ان کا یہ سمجھنا سراسر غلط ہے۔ مقبولیت دعا کا سبب اور اس کا راز اس کا اضطراب اور بارگاہ الٰہی میں مضطربانہ التجا اور عجز و انکسار ہے۔ اگر یہی باتیں اس سے کسی مسجد میں سرزد ہوتیں تو زیادہ بہتر ہوتا اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ پسندیدہ تر بات ہوتی۔
(منقول از ترجمۂ کتاب: "الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافي" مصنف: علامہ ابن القیم رحمہ اللہ)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں