آج کے درس کیلئے میں نے علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ کی کتاب "صید الخاطر" سے یہ باب منتخب کیا ہے۔ امید ہے کہ اس مختصر مگر بہت جامع تحریر کا مطالعہ بہت مفید ثابت ہوگا ان شاء اللہ ۔
اہلِ تقویٰ کی زندگی:
جسے اپنے حالات کی درستگی کی خواہش ہو اسے اعمال کی درستگی کی کوشش کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ترجمہ: اور یہ کہ اگر وہ صراط مستقیم پر ثابت قدم رہے تو ہم انہیں خوشگوار پانی پلائیں گے"
(سورۃ الجن)
اور حدیث قدسی میں ہے:
"اگر میرے بندے میری فرمانبرداری کریں تو رات میں انہیں بارش سے سیراب کردوں اور دن میں سورج نکالا کروں اور انہیں بجلی کی کڑک اور گرج نہ سناؤں"
کیونکہ دن کو بارش ہونا اور سورج کا نہ نکلنا نیز بجلی کی کڑک اور گرج تکلیف دہ ہوتی ہے۔
اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نیکیاں پرانی نہیں ہوتیں، گناہ بھلائے نہیں جاتے اور بدلہ دینے والا سوتا نہیں ہے (کہ کوئی معاملہ اس سے مخفی رہ جائے) پس جیسا کروگے ویسا بھروگے"
حضرت ابو سلیمان دارانی رحمہ اللہ نے فرمایا:
جس نے اعمال صاف ستھرے رکھے اس کے حالات نکھار دیئے گئے اور جس نے اعمال میں کدورت ملائی، اس کے احوال مکدر کردیئے گئے اور جس نے رات میں حسن عمل کیا دن میں اسے اس کا بدلہ دیا گیا (کہ بشاشت و طمانیت حاصل رہی اور پریشانی سے امن میں رہا) اور جس نے دن میں اچھے اعمال کیے رات میں نوازا گیا (مناجات کی حلاوت اور عبادت میں سرور سے)"
ایک شیخ لوگوں کی مجالس میں گھوم گھوم کر کہتے:
"جسے دائمی عافیت مطلوب ہو اسے اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنا چاہیے۔"
حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ:
"جب مجھ سے کسی معصیت کا صدور ہوتا ہے تو اس کا احساس مجھے اپنی سواری اور باندی کے برتاؤ سے ہوجاتا ہے۔"
اور یہ خوب سمجھ لو کہ غافل اور مدہوش کو تو ضربِ شدید کا بھی احساس نہیں ہوتا جبکہ اپنا محاسبہ کرنے والا ذرا سے تغیر کو محسوس کرلیتا ہے۔
لہٰذا جب تم اپنے کسی حال میں تغیر محسوس کرو تو غور کرو کہ کسی نعمت کی ناشکری تو نہیں ہوگئی یا کوئی لغزش تو سرزد نہیں ہوگئی۔ اور نعمتوں کے چھن جانے اور ذلتوں کے اچانک آپڑنے سے ڈرتے رہو۔ حلم خداوندی کی وسعت سے دھوکہ میں نہ رہو، کبھی اس کے انقباض کا ظہور جلدی ہوجاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"بے شک اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک اسے خود اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو"
(سورۃ الرعد)
اور حضرت علی رودباری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے یہ تمہارا دھوکہ ہے کہ تم گناہ کرو اور تمہارے ساتھ بھلائی کی جائے تو تم توبہ اس گمان سے چھوڑ بیٹھو کہ تم سے ساری غلطیوں پر چشم پوشی کا معاملہ کیا جائے گا"
(صید الخاطر از علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ)
__________________
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں