جو مارے گئے، وہ تو دہشت گرد تھے

عراق پر حملہ ہوا، ہم نے کچھ نہیں کیا


ہمارے قبائلی علاقوں میں حملے ہورہے ہیں کھلے بندوں بیرونی مداخلت جاری ہے، ہم اب بھی خاموش ہیں، بلکہ خوش باش اور مطمئن ہیں
آخر اس اطمینان کی کوئی وجہ، کوئی سبب تو ہوگا۔ وہ کیا ہے؟ شاید اس حکایت سے ہم کچھ جان سکیں۔

کسی جگہ بھیڑوں کا ایک گلہ رہتا تھا۔ چین سے بسر ہورہی تھی کہ کہیں سے ایک بھیڑیا وہاں آنکلا، اور روزانہ ایک بھیڑ کو ہڑپ کرجاتا، بھیڑوں نے اسمبلی بٹھائی اور متفقہ قرارداد منظور کی کہ یہاں سے کہیں اور کوچ کیا جائے۔

جب بھیڑوں نے اس پر عمل درآمد شروع کیا، اور آہستہ آہستہ وہاں سے ہجرت شروع کی تو ان کے اس ارادے کی بھیڑیئے کو بھی خبر ہوگئی۔ کافی سوچ بچار کے بعد اس نے ایک منصوبہ بنایا۔ اس نے گلے کی ایک ایک بھیڑ کو تنہائی میں گھیرا اور ہجرت کی وجہ دریافت کی، بھیڑ بڑی سادگی سے بتادیتی کہ جناب! آپ کی موجودگی میں ہمارا سکون غارت ہوگیا ہے، روزانہ آپ ہمارے کسی بھائی کو پکڑ کر کھا جاتے ہیں، کسی دن ہماری بھی باری آسکتی ہے اس لئے ہم یہاں سے جارہے ہیں، یہ نگری آپ کو ہی مبارک۔ اس پر بھیڑیا اسے کان قریب لانے کا کہہ کر بڑے رازدارانہ انداز میں سرگوشی کرتا۔ اور بھیڑ کا سر فخر سے تن جاتا۔
شام تک تمام بھیڑیں سر تانے چل رہی تھیں، اور ان کا وہاں سے ہجرت کا ارادہ بدل چکا تھا۔ 

وہ کیا کلمہ تھا جسے سننے کے بعد بھیڑیں ارادہ بدل دیتی تھیں؟ 

بھیڑیا ان سے کہتا کہ "تمہیں پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ تم کوئی بھیڑ تھوڑی ہو، تم تو شیر ہو شیر"

اس کے بعد بھیڑیا بڑے اطمینان سے ہر روز بھیڑوں کے گلے میں گھستا، ایک بھیڑ ہڑپ کرتا اور باقی تمام بھیڑیں اطمینان سے وہاں گھومتی رہتیں، کیونکہ ان میں سے ہر ایک دل میں یہی سوچتا تھا کہ
"میں تو شیر ہوں، مجھے کیا ڈر، جسے بھیڑیئے نے کھالیا وہ تو بیچاری بھیڑ تھی" 
کیا ہماری یہی مثال نہیں؟ افغانستان پر حملہ ہوا، ہم نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگایا، عراق کی باری آئی تو بھی ہم خاموش ہی رہے، کیونکہ وہ عالمی امن کیلئے خطرہ تھا اور ہم فرنٹ لائن اتحادی تھے۔
اب قبائلی علاقوں پر حملے جاری ہیں، ہم مطمئن ہیں۔ 

جو مارے گئے، وہ دہشت گرد تھے۔

جو مارے گئے، وہ شدت پسند تھے۔

ہم زندہ ہیں کیونکہ ہم امن پسند ہیں۔
ہم زندہ ہیں کیونکہ ہم روشن خیال ہیں۔

تو پھر ڈر کیسا؟

لیکن ہم نے یہ نہیں سوچا کہ ایسے بم کب ایجاد ہوئے جو برسائے جاتے ہیں تو صرف دہشت گردوں پر ہی گرتے ہیں؟ جو بستیوں پر گرتے ہیں تو وہ پوری بستی ہی شدت پسند ہوتی ہے؟ اس بستی میں بچے نہیں ہوتے؟ بوڑھے بھی نہیں ہوتے؟ اور خواتین بھی نہیں ہوتیں؟ صرف دہشت گرد بستے ہیں؟

میں بھی کیسی دل دہلا دینے والی باتیں لے بیٹھا۔ اطمینان رکھئے، چین کی بانسری بجاتے رہئے اس وقت تک ۔۔۔ جب تک کسی اخبار میں اس بستی کی تباہی کی خبر بھی نہ آجائے جس میں ہم بستے ہیں، اور آس پاس کی بستیاں سکون کا سانس لیں گی کہ۔۔ دہشت گرد کم اور جہاں پاک۔۔۔ اور ہماری روحیں ملاء الاعلی میں حیران ہوتی رہیں کہ اچھا۔۔۔ تو ہم بھی دہشت گرد تھے؟۔۔۔ 

تبصرے