ان فارسی اشعار میں کیا خوب حقیقت بیان کی گئی ہے:

ان فارسی اشعار میں کیا خوب حقیقت بیان کی گئی ہے:

⁠⁠⁠خدا گر پرده بردارد ز روی کار آدم ها
چه شادی ها خورد بر هم چه بازی ها شود رسوا
یکی خندد ز آبادی، یکی گرید ز بربادی 
یکی از جان کند شادی، یکی از دل کند غوغا
چه کاذب ها شود صادق، چه صادق ها شود کاذب
چه عابد ها شود فاسق، چه فاسق ها شود ملا
چه زشتی ها شود رنگین چه تلخی ها شود شیرین
چه بالا ها رود پائین، چه سفلی ها شود علیا
عجب صبری خدا دارد که پرده بر نمی دارد 
وگرنه بر زمین افتد ز جیب محتسب مینا

کہ اگر اللہ تعالیٰ بنی آدم کے اعمال سے پردہ اٹھا دیں تو کئی ایسی خوشیاں ہیں جو غم میں بدل جائیں گی، اور کئی کھیل برہم ہوجائیں گے۔ کوئی اپنی آبادی پر خوش ہوگا تو کوئی بربادی کے غم میں روئے گا، کئی جھوٹے، سچے ہوجائیں گے اور کئی سچوں کا جھوٹ آشکار ہوجائے گا۔ بہت سے عبادت گزاروں کا فاسق ہوجانا آشکار ہوجائے گا اور بہت سے فاسقوں کا عابد ہونا معلوم پڑ جائے گا۔ کتنی تلخیاں ہیں جو شیرینیوں میں بدل جائیں گی، کئی بالا نشین پستیوں میں گر جائیں گے اور کئی پست نشین بلندیوں تک پہنچ جائیں گے۔
آخر میں شاعر کہتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عجب صبر ہے کہ وہ اپنے بندوں کے عیوب سے پردہ نہیں اٹھاتا، ورنہ بہت سے محتسبوں کی جیبوں سے مینائے شراب زمین پر گرجائے۔

تبصرے