"ان عبدی کل عبدی الذی یذکرنی و ھو ملاق قرنه"

سخت شدت کی حالت میں ذکرِ الٰہی کرنا:
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ اپنی کتاب "مدارج السالکین" میں لکھتے ہیں:
"حدیثِ قُدسی میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
"ان عبدی کل عبدی الذی یذکرنی و ھو ملاق قرنه"
(میرا مکمل بندہ وہ ہے جو اُس وقت بھی مجھے یاد کرتا ہے جب وہ اپنے حریف سے نبرد آزما ہورہا ہوتا ہے)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس حدیث سے استدلال فرمایا ہے اور میں نے ان سے یہ بھی سنا کہ محبت کرنے والے جنگ کی حالت میں اپنے محبوب کو یاد کرنے پر فخر کرتے ہیں۔ جیسا کہ عنترہ کا شعر ہے:
و لقد ذکرتک والرماح کانھا

أشطان بئر فی لبان الادھم
(میں نے تجھے جنگ میں اس وقت یاد کیا جب کہ میرے نیزے سیاہ گھوڑے کے سینے میں، کنویں کی رسی کی طرح پیوست ہوچکے تھے)
ایک اور شاعر کہتا ہے:
ذکرتک والخطی یخطر بیننا
و قد نھلت منا المثقفة السمر
(میں نے تمہیں اس وقت یاد کیا جب کہ خطی نیزے ہمارے درمیان حرکت کررہے تھے، جبکہ گندم گوں سیدھے نیزے ہمارا خون پی چکے تھے)
مزید ایک شاعر اسے ان الفاظ میں بیان کرتا ہے:
و لقد ذكرتك والرماح شواجر
تحوى و بيض الهند تقطر من دمي
(میں نے تجھے یاد کیا جب کہ نیزے سمٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوچکے تھے، اور تیز تلوار سے میرا خون ٹپک رہا تھا)
اس قسم کے بہت سے اشعار ہیں جو قوی محبت کی دلیل ہیں۔ ایسی حالت میں محبوب کو یاد کرنا جب کہ انسان کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوں اس بات کی دلیل ہے کہ محبوب اسے جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ "
(مدارج السالکین)

تبصرے